مجمع المدارس تعلیم الکتاب والحکمۃ کی طرف سے مؤرخہ11 فروری 2021ءکو پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

 مجمع المدارس تعلیم الکتاب والحکمہ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے جامعہ عروۃ الوثقیٰ لاہور میں نیوز کانفرنس سے خطاب میں فرمایا کہ پاکستان میں تعلیم کا شعبہ آغاز سے ہی محرومیت کا شکار رہا ہے، پاکستان کی تشکیل سے لے کر آج تک سب سے زیادہ محروم شعبہ تعلیم ہی ہے۔ پاکستان کے موجود نظام میں تعلیمی اداروں کی تاسیس، قواعد وضوابط پر عمل معطل ہے، تعلیمی نصاب کی طرف ضروری توجہ بھی نہیں دی جاتی، نہ ہی پڑھانے والوں کیلئے کوئی معیار ہے۔

تعلیمی سسٹم کے حوالے سے بہت سے شکوک و شہبات پائے جاتے ہیں، اس میں کس کا قصور ہے، اس پر بحث نہیں لیکن مستقبل کیلئے مثبت انداز میں پالیسی سازی کے خواہاں ہیں۔ حکومت نے پہلی بار ایک جامع حکمت عملی کی جانب اہم اقدام اٹھائے ہیں، حکومت نے تین بڑے اقدام کئے ہیں، جن پر ہمیں تحسین اور حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔

1۔سب سے پہلا قدم ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے موثر اقدامات ہیں جو ہماری فورسز نے کئے ہیں اور کافی حد تک ملک کو پُرامن بنا دیا ہے، اُمید ہے دہشتگردی کی باقی ماندہ جڑیں بھی ختم کر دی جائیں گی۔

2۔ دوسرا بڑا اقدام محرم کے ایام میں ملک میں فرقہ واریت کیلئے بنایا گیا ماحول پر بروقت احساس ذمہ داری کرتے ہوئے اس فتنہ کو روکا گیا۔

3۔تیسرا بڑا قدم یہی ہے جس کی آگاہی کیلئے آج ہم حاضر ہیں کہ دینی مدارس کے تعلیم نظام کے حوالے سے جو ایک بحران کی شکل اختیار کر رہا تھا، مدارس اپنے اندرونی نظام میں مسائل اور بیرونی دباو کا بھی شکار تھے، مدارس کو ہراساں کیا جا رہا تھا، مدارس کی تصویر ایک عجیب و غریب بنا کر لوگوں کو دکھائی جا رہی تھی۔ ایک عرصے تک حکومت کیساتھ مذاکرات ہوتے رہے، جس کا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آ رہا تھا، ایک جمود طاری ہوگیا تھا، جس میں ناامیدی پیدا ہو گئی تھی۔ الحمدللہ اب وزارت تعلیم اور وفاقی وزیر تعلیم نے اپنی مشیروں کے ذریعے مناسب راہ حل نکالا ہے اور دینی مدارس کو وزارت تعلیم سے وابستہ کیا ہے اور وزارت تعلیم میں ان کی رجسٹریشن کے عمل کا آغاز ہوا ہے۔

پہلے مدارس کے امور سی ٹی ڈی کی زیر نگرانی تھے، جو مناسب عمل نہیں تھا، موجودہ وزیر تعلیم نے اس حوالے سے راہ حل نکالاہے اور ان مدارس کو وزارت تعلیم کیساتھ منسلک کر لیا گیا ہے۔ اس بارے میں وزارت تعلیم نے جو اقدامات کئے ہیں، ان میں 5 وفاق المدارس کی منظوری دی ہے اور اب ان کی تعدا د10 ہو گئی ہے۔ ان وفاقوں میں مزید اضافہ بھی ہوگا۔

اسی طرح ملکی و قومی سطح پر دینی مدارس کے فارغ التحصیل طلبہ کو پاکستان میں مواقع فراہم کیئے جائیں گے، اور مدارس کی اسناد کو اہمیت دی جائے گی، ساتھ ہی مدارس کو اپنے نصاب اور مالیات میں مکمل آزادی دی گئی ہے۔ حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ان امور میں مداخلت نہیں کرے گی، مدارس کو دیگر تعلیمی اداروں سے منسلک کیا گیا ہےاوریہ ایک اہم قدم ہے۔